آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ اسمارٹ فونز ہو یا کوئی اور پراڈکٹ، ان کی قیمت 99 پر ختم ہوتی ہے، جیسے 9,999 یا 199 روپے وغیرہ۔
یہ اتنا عام ہے کہ بہت کم لوگ ہی اس پر توجہ مرکوز کرتے ہیں اور اکثر کو علم ہی نہیں کہ اس کی اصل وجہ کیا ہے۔
ویسے دیکھنے میں تو مضحکہ خیز لگتا ہے کہ کسی شے کی قیمت ایک روپیہ کم کرکے اسے سیکڑے، ہزار یا لاکھ میں شامل ہونے سے بچایا جاتا ہے مگر یہ حکمت عملی کم از کم ایک صدی سے آزمائی جاری ہی ہے۔
یہ تو معلوم نہیں کہ یہ حکمت عملی کس نے وضع کی تھی مگر ماہرین کے پاس اسے استعمال کرنے کی وضاحت موجود ہے اور ان کے بقول یہ اشیاءکی فروخت میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ جب کسی شے کی قیمت کا اختتام 99 پر ہوتا ہے تو اس کے پیچھے یہ خیال ہوتا ہے کہ لوگ کسی پراڈکٹ کی قیمت بائیں سے دائیں جانب پڑتے ہیں۔
تو پہلا ہندسہ بیشتر افراد کو قیمت پر قائل کرنے کے لیے کافی ثابت ہوتا ہے کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ کسی شے کے 199 روپے دینا زیادہ بہتر ہے بانسبت 200 کے ہندسے کے۔
اس حوالے سے یہ خیال بھی سامنے آیا ہے کہ لوگوں کے اندر کم قیمت اشیاءلینے کی خواہش زیادہ ہوتی ہے اور اکثر یہ حکمت عملی اس حوالے سے کارآمد ثابت ہوتی ہے۔
مزید برآں 99 کا ہندسہ کسی شے کے ساتھ لگا ہوا ہو تو ایسا لگتا ہے جیسے وہ سیل میں فروخت کی جارہی ہے اور لوگوں کو لگتا ہے کہ اسے خرید کر انہیں فائدہ ہی ہوا ہے۔
یہاں تک کہ 9 کا ہندسہ صارفین کے مزاج کو خوب بھاتا ہے اور اگر کسی شے کی قیمت 34 روپے ہو اور اسے 39 کر دیا جائے تو کچھ زیادہ اعتراض نہیں ہوتا تاہم یہی قیمت اگر 44 ہوجائے تو پھر احتجاج کا خدشہ ہوتا ہے۔
No comments:
Post a Comment
Thank you for visiting